السلام علیکم ،
ہمارے رویے دنیا میں لوگوں کو ہماری محبت اور نفرت کے بارے میں
بتاتے ہیں۔خاص طور سے بچے ہماری رویے اور ہاتھ کے لمس تک کو بھی پہچانتے ہیں۔ایسا بچہ جو کہ ابھی اپنے احساسات کا اظہار نہیں کر پاتا وہ بھی صرف انسان کے گود میں لینے کے انداز اس کے پیار کرنے کے انداز سے ہی اس کی محبت اور نفرت کو پہچان جاتا ہے۔بعض اوقات ایک چھوٹی سی محبت کا اظہار ہی انسان کے لیے اتنی بڑی اہمیت رکھتا ہے کہ اس کی زندگی کی بہت بڑی تکالیف کو دور کرنے میں کردار ادا کرتا ہے۔
میں نے اکثر اوقات ایک بات نوٹ کی ہے کہ میری سب سے چھوٹی بیٹی جو کہ سارے گھر کی ہی لاڈلی ہے اس کو کوئی تکلیف ہو اور وہ روتی ہوئی میرے پاس ائے تو میرے صرف گلے لگا کے پیار کرنے میں ہی اس کی تکلیف کا ازالہ ہو جاتا ہے اور وہ خوش ہو جاتی ہے اپنی تکلیف کو بھول جاتی ہے۔
یہ کافی دن پہلے کی بات ہے ہمارے محلے میں گند پھیلانا بہت عام تھا۔لوگ کوڑا کرکٹ اکثر گلی کے کنارے پر پھینک دیتے تھے۔جس کی وجہ سے بدبو اور تعفن پھیلتا تھا۔حالانکہ سب کے گھر بہت اچھے اور خوبصورت تھے اور پڑھے لکھے لوگ محسوس ہوتے تھے۔مگر ان سب کے باوجود کچرہ پھیلانے کا عالم ایسا تھا جیسے کسی کو معلوم ہی نہ ہو کہ یہی کچرہ پھیلانا ہماری صحت کے لیے کتنا نقصان دہ ہے۔
میں اکثر و بیشتر محلے کی خواتین سے کہا کرتی تھی کہ کوڑا گھر کے باہر نہ پھینکا کریں مگر کوئی نہیں مانتا کہ ان سے یہ غلطی ہوئی ہے یا انہوں نے کچرہ پھینکا ہے۔اخر کار ایک دن میں نے خود ہی صفائی کرنے کا سوچا کیونکہ جب میں صفائی کرنے والے جمعدار سے کہتی تو وہ بھی انا گانی گر کے نکل جاتا ۔اور وہ بھی کچرا نہ اٹھاتا۔میں نے اپنے بیٹے کو ساتھ لیا اور ہم دونوں نے صفائی شروع کی۔ اور صفائی کرتے کرتے ہم اپنے گھر کے اگے سے دور نکل گئے۔ساتھ ساتھ ہم کچرے کو شاپر میں بھرتے رہے۔جب ہماری ساتھ والی پڑوسن نے دیکھا کہ ہم خود ہی گھر کے اگے سے کچرہ اٹھا رہے ہیں جو کہ ہمارا تھا بھی نہیں تو انہیں بھی شرمندگی محسوس ہوئی اور انہوں نے اپنی کام والی کو ہمارے ساتھ بھیج دیا۔جب ان کی کام والی ہمارے ساتھ کچرہ اٹھا رہی تھی تو ساتھ ہی دیکھا تو تھوڑے سے اگے دو مرد اپنے گھر کے سامنے سے صفائی کر رہےتھے۔اس طرح دیکھتے دیکھتے ہماری گلی صاف ہو گئی۔
اب یہ عالم ہے کہ کوئی بھی اپنے گھر کے باہر اور نہ ہی دوسرے کے گھر کے باہر کچرا نہیں پھینکتا۔بلکہ شاپر میں بند کر کے اپنے گھر کے اندر رکھتا ہے اور جب صفائی کے لیے کوڑے والا اتا ہے تو اس کے ہاتھ بڑے ڈرم میں ڈلوا دیا جاتا ہے۔
واقعی ایسا ہی ہے کہ ہمارا چھوٹا سا قدم اخر کار ایک بڑی تبدیلی لانے کا موجب بن سکتا ہے۔حالانکہ دیکھا جائے تو یہ کوئی اتنی بڑی کامیابی نہیں تھی مگر اگر ہم اپنے گھر سے پہلا قدم اٹھائیں تو ضرور ہمیں اگے بڑھ کے کامیابی حاصل ہوتی ہے۔
ایک کہاوت ہے کہ،
پہلا قدم اپنے گھر سے
تو واقعی اج مجھے اس بات پر یقین ہو گیا کہ انسان ہمیشہ اپنے گھر سے جو کام شروع کرتا ہے وہی کامیابی کا باعث بنتا ہے۔
میں اس مقابلے میں شرکت کے لیے اپنے کچھ ساتھیوں کو بھی دعوت دوں گی۔
@muhammadahmad,@yousufharoon,@sojib